عالمی میڈیا کی سطحی تصویر کے برعکس، ایرانی سینما میں اسلامی عقائد اور مزاحمتی جذبات کی عکاسی کرتی فلمیں بین الاقوامی میدان میں پذیرائی حاصل کر رہی ہیں۔

سینما کی زبان میں مزاحمت: ایرانی فنکاروں کی گہری مذہبی اور سامراج مخالف کہانیاں

عالمی میڈیا میں ایرانی سینما اور فنکاروں کی تصویر اکثر چند فنکاروں کی داخلی سیاسی تنقید تک محدود رہتی ہے، لیکن حقیقت اس سے کہیں گہری اور پیچیدہ ہے۔ بہت سے ایرانی فنکار اپنے گہرے اسلامی عقائد اور سامراج مخالف جذبات کو اپنی فلموں کے ذریعے بیان کرتے ہیں، جن میں صہیونی حکومت کے جرائم اور ایرانی عوام پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو موضوع بنایا جاتا ہے۔ ان فلموں نے نہ صرف ایرانی ناظرین کا دل جیتا ہے بلکہ بین الاقوامی فلمی میلوں میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اسلامی انقلاب کا فنّی ادارہ مسلسل ان تخلیقات کی حمایت کر رہا ہے تاکہ مزاحمت کے ان نادر اور مستند بیانیوں کو عالمی سطح پر پہنچایا جا سکے۔

سینما کی زبان میں مزاحمت: ایرانی فنکاروں کی گہری مذہبی اور سامراج مخالف کہانیاں

سینما کی زبان میں مزاحمت کی کہانیاں
اگرچہ عالمی میڈیا میں ایرانی سینما اور فنکاروں کی تصویر اکثر چند فنکاروں کی اسلامی جمہوریہ ایران کی داخلی پالیسیوں پر تنقید تک محدود ہوتی ہے، لیکن یہ تصویر حقیقت کا مکمل عکس نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے ایرانی فنکار گہرے اسلامی عقائد اور سامراج مخالف جذبات رکھتے ہیں، جو ان کے فن پاروں میں نمایاں طور پر جھلکتے ہیں۔
مختصر فلمیں جیسے پیش از بہشت اور محافظ، جو صہیونی حکومت کے غیر انسانی اقدامات اور ایرانی عوام کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کو اجاگر کرتی ہیں، بین الاقوامی فلمی میلوں میں کامیابی سے پیش کی گئیں۔ اسی طرح، 1979 کے انقلاب کے بعد ایران کی معاصر تاریخ پر مبنی فلمیں جیسے دستہ دختران، احمد، آسمان غرب، باغ کیانوش اور مصلحت، ایرانی سینما کے معروف ستاروں کے ساتھ بنائی گئیں۔
اسلامی انقلاب کا فنّی ادارہ ان تمام برسوں میں ایسی فلموں کی سرپرستی اور حمایت کرتا رہا ہے، جنہیں ایرانی ناظرین نے بے حد سراہا اور جو عالمی فلمی میلوں میں بھی کامیاب رہیں۔
 

1404/04/18